وحشت کے سر پہ اپنی قبا دے رہا ہوں میں
احسان مانیئے کہ دعا دے رہا ہوں میں
ریڑھی پہ رکھ کے آنکھ کے چشمے سرِ فصیل
شہرِ بِلا بصیر، صدا دے رہا ہوں میں
ضبط شکستگی کے اصولوں کی شکل میں
شیشہ گروں کو اپنی ادا دے رہا ہوں میں
میں دے رہا ہوں دل کے کلیسا میں اذانیں
مُلائیت کو ایک خدا دے رہا ہوں میں
یارانِ قدح خوار گلے سے لگاؤ، - آؤ
جو مجھ کو لگ چکی ہے وبا دے رہا ہوں میں
عیسی کے ہاتھ میں تھا چمکتا ہوا دکھا
موسی کے دائیں ہاتھ عصا دے رہا ہوں میں
میں آفتاب نور سے حدت سمیٹ کر
تیرہ شبی کو جلتا دیا دے رہا ہوں میں
بازیچہء خیال میں،حیرت ہے !کس لیئے ؟
اہل مباہلہ کو کساء دے رہا ہوں میں
میں نے جلائی طُور پہ اک لَوئے آگہی
جُوتے اتارنا یہ ندا دے رہا ہوں میں
طوفان میں میں اپنا سفینہ اتار کر
بجھتے ہوئے شرر کو ہوا دے رہا ہوں میں
میں سامعی رہا ہوں ازل سے نگاہ کا
بینائیوں کو اپنی نوا دے رہا ہوں میں
حیرت ہے اک ملال ہے بست و کشادِ فن
کیا کچھ تھا میرے پاس یہ کیا دے رہا ہوں میں ❤️
ذکی عاطف اور فاطمہ سید
احسان مانیئے کہ دعا دے رہا ہوں میں
ریڑھی پہ رکھ کے آنکھ کے چشمے سرِ فصیل
شہرِ بِلا بصیر، صدا دے رہا ہوں میں
ضبط شکستگی کے اصولوں کی شکل میں
شیشہ گروں کو اپنی ادا دے رہا ہوں میں
میں دے رہا ہوں دل کے کلیسا میں اذانیں
مُلائیت کو ایک خدا دے رہا ہوں میں
یارانِ قدح خوار گلے سے لگاؤ، - آؤ
جو مجھ کو لگ چکی ہے وبا دے رہا ہوں میں
عیسی کے ہاتھ میں تھا چمکتا ہوا دکھا
موسی کے دائیں ہاتھ عصا دے رہا ہوں میں
میں آفتاب نور سے حدت سمیٹ کر
تیرہ شبی کو جلتا دیا دے رہا ہوں میں
بازیچہء خیال میں،حیرت ہے !کس لیئے ؟
اہل مباہلہ کو کساء دے رہا ہوں میں
میں نے جلائی طُور پہ اک لَوئے آگہی
جُوتے اتارنا یہ ندا دے رہا ہوں میں
طوفان میں میں اپنا سفینہ اتار کر
بجھتے ہوئے شرر کو ہوا دے رہا ہوں میں
میں سامعی رہا ہوں ازل سے نگاہ کا
بینائیوں کو اپنی نوا دے رہا ہوں میں
حیرت ہے اک ملال ہے بست و کشادِ فن
کیا کچھ تھا میرے پاس یہ کیا دے رہا ہوں میں ❤️
ذکی عاطف اور فاطمہ سید
وحشت کے سر پہ اپنی قبا دے رہا ہوں میں احسان مانیئے کہ دعا دے رہا ہوں میں
Reviewed by Aamir Rana
on
اپریل 03, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: