پس روح سچ ہے باقی کہانی فریب ہے
جو کچھ بھی ہے زمینی زمانی فریب ہے
رنگ اپنے اپنے وقت پر کھُلتے ہیں آنکھ پر
اوّل فریب ہے کوئی ثانی فریب ہے
سوداگرانِ شعلگئِ شر کے دوش پر
مشکیزگاں سے جھانکتا پانی فریب ہے
اب شام ہوگئی ہے تو سورج کو رویئے
ہم نے کہا نہ تھا کہ جوانی فریب ہے
اِس گھومتی زمیں پہ دوبارہ ملیں گے ہم
ہجرت فرار ، نقل مکانی فریب ہے
بارِ دگر سمے سے کسی کا گُزر نہیں
آئندگاں کے حق میں نشانی فریب ہے
علم اک حجاب اور حواس آئنے کا زنگ
نسیان حق ہے ، یاد دہانی فریب ہے
دریا کی اصل تیرتی لاشوں سے پوچھئے
ٹھہراوؑ ایک چال ، روانی فریب ہے
تجسیم کر کہ خواب کی دنیا ہے جاوداں
تسلیم کر کہ عالمِ فانی فریب ہے
شاہد دروغ گوئیِ گلزار پر نہ جا
تتلی سے پوچھ رنگ فشانی فریب ہے
شاہد ذکی
جو کچھ بھی ہے زمینی زمانی فریب ہے
رنگ اپنے اپنے وقت پر کھُلتے ہیں آنکھ پر
اوّل فریب ہے کوئی ثانی فریب ہے
سوداگرانِ شعلگئِ شر کے دوش پر
مشکیزگاں سے جھانکتا پانی فریب ہے
اب شام ہوگئی ہے تو سورج کو رویئے
ہم نے کہا نہ تھا کہ جوانی فریب ہے
اِس گھومتی زمیں پہ دوبارہ ملیں گے ہم
ہجرت فرار ، نقل مکانی فریب ہے
بارِ دگر سمے سے کسی کا گُزر نہیں
آئندگاں کے حق میں نشانی فریب ہے
علم اک حجاب اور حواس آئنے کا زنگ
نسیان حق ہے ، یاد دہانی فریب ہے
دریا کی اصل تیرتی لاشوں سے پوچھئے
ٹھہراوؑ ایک چال ، روانی فریب ہے
تجسیم کر کہ خواب کی دنیا ہے جاوداں
تسلیم کر کہ عالمِ فانی فریب ہے
شاہد دروغ گوئیِ گلزار پر نہ جا
تتلی سے پوچھ رنگ فشانی فریب ہے
شاہد ذکی
اب شام ہوگئی ہے تو سورج کو رویئے ہم نے کہا نہ تھا کہ جوانی فریب ہے
Reviewed by Aamir Rana
on
اپریل 05, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: