مجھ کو شکستِ دل کا مزہ یاد آ گیا
تم کیوں اُداس ہو گئے، کیا یاد آ گیا
کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر
کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا
برسے بغیر ہی جو گھٹا گِھر کے کُھل گئی
اک بیوفا کا عہدِ وفا یاد آگیا
واعظ سلام لے کہ چلا میکدے کو میں
فردوسِ گمشدہ کا پتہ یاد آگیا
مانگیں گے اب دعا کہ اُسے بُھول جائیں
لیکن جو وہ بوقتِ دعا یاد آگیا
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمار
کیا بات ہو گئی جو خدا یا آگیا
خمارؔ بارہ بنکوی
تم کیوں اُداس ہو گئے، کیا یاد آ گیا
کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر
کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا
برسے بغیر ہی جو گھٹا گِھر کے کُھل گئی
اک بیوفا کا عہدِ وفا یاد آگیا
واعظ سلام لے کہ چلا میکدے کو میں
فردوسِ گمشدہ کا پتہ یاد آگیا
مانگیں گے اب دعا کہ اُسے بُھول جائیں
لیکن جو وہ بوقتِ دعا یاد آگیا
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمار
کیا بات ہو گئی جو خدا یا آگیا
خمارؔ بارہ بنکوی
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمار کیا بات ہو گئی جو خدا یا آگیا
Reviewed by Aamir Rana
on
اپریل 05, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: