ایک حسرت ہے، اندھیرا ہے، فغاں ہے، میں ہوں!
رات اجڑے ہوئے کمرے میں رواں ہے، میں ہوں!
رات اجڑے ہوئے کمرے میں رواں ہے، میں ہوں!
ان خد و خال پہ اتری ہوئی وحشت کو سمجھ!
آئنے تجھ میں کوئی اور کہاں ہے میں ہوں!
آئنے تجھ میں کوئی اور کہاں ہے میں ہوں!
ماند ہوتے ہوئے سایوں کے جلو میں لرزاں
یہ جو اک شخص مرے ہمسفراں ہے میں ہوں!
یہ جو اک شخص مرے ہمسفراں ہے میں ہوں!
حرف پاروں میں سلگتا ہوا غم ہے تُو ہے
راکھ ہوتی ہوئی سگریٹ کا دھواں ہے میں ہوں!
راکھ ہوتی ہوئی سگریٹ کا دھواں ہے میں ہوں!
چند بکھرے ہوئے اوراق مری میز پہ ہیں
نوحہ ء سینہ ء غفلت زدگاں ہے، میں ہوں!
نوحہ ء سینہ ء غفلت زدگاں ہے، میں ہوں!
اڑتا پھرتا ہوں بگولا سا زمیں تا بہ فلک
ایک غم ہے جو کہیں خانہ بجاں ہے میں ہوں!
ایک غم ہے جو کہیں خانہ بجاں ہے میں ہوں!
خستگی تیرا برا ہو کہ بدل ڈالا مجھے
لوگ کہتے ہیں فلاں ابن فلاں ہے، میں ہوں !
لوگ کہتے ہیں فلاں ابن فلاں ہے، میں ہوں !
حرف پاروں میں سلگتا ہوا غم ہے تُو ہے راکھ ہوتی ہوئی سگریٹ کا دھواں ہے میں ہوں!
Reviewed by Aamir Rana
on
اکتوبر 03, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: