ہموار کھینچ کر، کبھی دُشوار کھینچ کر
تنگ آ چُکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر ــــــــ!!
اُکتا چُکا یہ دل بھی، نظر بھی، میں آپ بھی
مُدّت سے تیری حســرتِ دیدار کھینچ کـــــر.....
خاطر میں کچھ نہ لائے گا یہ سائلِ عشق ہے
تم کیوں روکتے ھو ریت کی دیوار کھینچ کر,,,,,
میدان میں اگر نہ آتا میں تلوار کھینچ کر
لے جاتے لوگ مصر کے بازار کھینچ کر...
ہرگز یہ ایسے ماننے والی نہیں میاںؔ
دُنیا کو دو لگا سرِ بــازار کھینچ کـــر
تنگ آ چُکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر ــــــــ!!
اُکتا چُکا یہ دل بھی، نظر بھی، میں آپ بھی
مُدّت سے تیری حســرتِ دیدار کھینچ کـــــر.....
خاطر میں کچھ نہ لائے گا یہ سائلِ عشق ہے
تم کیوں روکتے ھو ریت کی دیوار کھینچ کر,,,,,
میدان میں اگر نہ آتا میں تلوار کھینچ کر
لے جاتے لوگ مصر کے بازار کھینچ کر...
ہرگز یہ ایسے ماننے والی نہیں میاںؔ
دُنیا کو دو لگا سرِ بــازار کھینچ کـــر
ہموار کھینچ کر، کبھی دُشوار کھینچ کر تنگ آ چُکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر
Reviewed by Aamir Rana
on
اکتوبر 07, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: