Seo Services

پانی مقدار میں کم آنے لگے تو سمجھو آنکھ ابرو کے مساموں سے ہوا کھنچتی ہے


اک تناسب سے مجھے خلق خدا کھینچتی ہے
ڈھیل دیتی ہے ذرا اور ذرا کھینچتی ہے
پانی مقدار میں کم آنے لگے تو سمجھو
آنکھ ابرو کے مساموں سے ہوا کھنچتی ہے
بھیڑ میں ہاتھ چھڑاؤں تو سگی ماں کی طرح
بدّدعا دے کے مجھے کوئی دعا کھینچتی ہے
اے مری شاعری ! میں یوسف ثانی تو نہیں
کیوں زلیخا کی طرح میری قبا کھینچتی ہے
مجھ سے زندان کے عادی کو خبر کیا کہ ہوا
سانس لینے میں مدد کرتی ہے یا کھینچتی ہے
ایک جیسی ہے خدا کی بھی ، غزل کی بھی زمیں
اپنے دامن میں سبھی کو یہ بلا کھینچتی ہے
افضل خان

پانی مقدار میں کم آنے لگے تو سمجھو آنکھ ابرو کے مساموں سے ہوا کھنچتی ہے پانی مقدار میں کم آنے لگے تو سمجھو آنکھ ابرو کے مساموں سے ہوا کھنچتی ہے Reviewed by Aamir Rana on اکتوبر 01, 2019 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.