حوصلے اس لیے بنیاد سے ہل جاتے ہیں
عشق کی جنگ میں بازو نہیں دل جاتے ہیں
عشق کی جنگ میں بازو نہیں دل جاتے ہیں
تُو مرا ساتھ نبھا جسم سے گمراہ نہ کر
یہ کھلونے مجھے بازار سے مِل جاتے ہیں
یہ کھلونے مجھے بازار سے مِل جاتے ہیں
زخم وہ پھول ہیں جن کو نہیں درکار بہار
سخت موسم ہو تو یہ اور بھی کھل جاتے ہیں
سخت موسم ہو تو یہ اور بھی کھل جاتے ہیں
دھوپ میں پیڑ کا کردار نبھانے والے
نم پکڑ جائیں تو پھر صورت ِ گِل جاتے ہیں
نم پکڑ جائیں تو پھر صورت ِ گِل جاتے ہیں
جب تلک درد ہو سینے میں زباں بولتی ہے
زخم سلتے ہیں تو پھر ہونٹ بھی سل جاتے ہیں
زخم سلتے ہیں تو پھر ہونٹ بھی سل جاتے ہیں
تُو مرا ساتھ نبھا جسم سے گمراہ نہ کر یہ کھلونے مجھے بازار سے مِل جاتے ہیں
Reviewed by Aamir Rana
on
جولائی 13, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: