کسی پردہ غیب سے ظاہر ہو کوئی صورت ہجر کے جانے کی
کوئی ساعت سعد نوید تو دے پھر تیرے پلٹ کرآنے کی
کوئی ساعت سعد نوید تو دے پھر تیرے پلٹ کرآنے کی
مری باتیں سن کر کہتے ہیں احباب مرے اغیار مرے
یہ شخص ہے کون سی دنیا کایہ بات ہے کس کے زمانے کی
یہ شخص ہے کون سی دنیا کایہ بات ہے کس کے زمانے کی
جو کچھ کہنا ہے کہہ پیارے مت خواب وخیال میں رہ پیارے
یہ لمحے کم کم آتے ہیں یہ رت بھی نہیں شرمانے کی
یہ لمحے کم کم آتے ہیں یہ رت بھی نہیں شرمانے کی
ہر سمت ہیں شعلوں کے ہالے کہتے ہیں مگر کچھ متوالے
کوئی رستہ اس تک جانے کا کوئی صورت آگ بجھانے کی
کوئی رستہ اس تک جانے کا کوئی صورت آگ بجھانے کی
دو جملوں میں دروازہ جاں سب بند کیے دیتے ہیں یہاں
باتیں تو سبھی کرتے ہیں میاں دیوارِ انا کو ڈھانے کی
باتیں تو سبھی کرتے ہیں میاں دیوارِ انا کو ڈھانے کی
میں وہ ضدی تھا جس کے لیے ہر کارِ زیاں تھا راحتِ جاں
ویسے تو مرے ہمدردوں نے کوشش کی بہت سمجھانے کی
ویسے تو مرے ہمدردوں نے کوشش کی بہت سمجھانے کی
کیا خرچ کروں کب خرچ کروں اس سوچ میں ڈوبا رہتاہوں
اللہ کادیا سب کچھ ہے میاں مجھے فکر نہیں ہے کمانے کی
اللہ کادیا سب کچھ ہے میاں مجھے فکر نہیں ہے کمانے کی
دو جملوں میں دروازہ جاں سب بند کیے دیتے ہیں یہاں باتیں تو سبھی کرتے ہیں میاں دیوارِ انا کو ڈھانے کی
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 11, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: