خطہ ِ اجر و مکافات سے نکلا ہوا ہے
دل سبھی طرز کے صدمات سے نکلا ہوا ہے
میں ذرا وقت سے کچھ آگے چلا جاتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ اوقات سے نکلا ہوا ہے
آٹھواں رنگ ہے چہرے پہ کسی سے مل کر
قد بھی کچھ شرفِ ملاقات سے نکلا ہوا ہے
مطمئن ہوں کہ مرے گاؤں میں رونق ہے ذرا
ورنہ یہ جشن مری مات سے نکلا ہوا ہے
شاہ زادی نے مجھے مل کے یہی سوچا تھا
یہ تقدس تو خرافات سے نکلا ہوا ہے
ایسا لگتا ہے کہ اس گھر میں بڑا کوئی نہیں
خیر کا وصف ہی خیرات سے نکلا ہوا ہے
حسرتیں اور پنپتی ہیں مرے ضبط کے ساتھ
مسئلہ اب تو مرے ہاتھ سے نکلا ہوا ہے
یہ تعلق تو مقدر میں لکھا تھا لیکن
تو مری روح کی آیات سے نکلا ہوا ہے
اب دعا ہے کہ خدا خیر سے واپس لائے
دل سے اک شخص گئی رات سے نکلا ہوا ہے
دل سبھی طرز کے صدمات سے نکلا ہوا ہے
میں ذرا وقت سے کچھ آگے چلا جاتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ اوقات سے نکلا ہوا ہے
آٹھواں رنگ ہے چہرے پہ کسی سے مل کر
قد بھی کچھ شرفِ ملاقات سے نکلا ہوا ہے
مطمئن ہوں کہ مرے گاؤں میں رونق ہے ذرا
ورنہ یہ جشن مری مات سے نکلا ہوا ہے
شاہ زادی نے مجھے مل کے یہی سوچا تھا
یہ تقدس تو خرافات سے نکلا ہوا ہے
ایسا لگتا ہے کہ اس گھر میں بڑا کوئی نہیں
خیر کا وصف ہی خیرات سے نکلا ہوا ہے
حسرتیں اور پنپتی ہیں مرے ضبط کے ساتھ
مسئلہ اب تو مرے ہاتھ سے نکلا ہوا ہے
یہ تعلق تو مقدر میں لکھا تھا لیکن
تو مری روح کی آیات سے نکلا ہوا ہے
اب دعا ہے کہ خدا خیر سے واپس لائے
دل سے اک شخص گئی رات سے نکلا ہوا ہے
میں ذرا وقت سے کچھ آگے چلا جاتا ہوں لوگ کہتے ہیں کہ اوقات سے نکلا ہوا ہے
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 11, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: