سب قرینے اُسی دلدار کے رکھ دیتے ہیں
ہم غزل میں بھی ہنر یار کے رکھ دیتے ہیں
ہم غزل میں بھی ہنر یار کے رکھ دیتے ہیں
شاید آ جائیں کبھی چشم ِخریدار میں ہم
جان و دل بیچ میں بازار کے رکھ دیتے ہیں
جان و دل بیچ میں بازار کے رکھ دیتے ہیں
ذکر ِجاناں میں یہ دنیا کو کہاں لے آئے
لوگ کیوں مسٔلے بیکار کے رکھ دیتے ہیں
لوگ کیوں مسٔلے بیکار کے رکھ دیتے ہیں
زندگی تیری امانت ہے مگر کیا کیجئے
لوگ یہ بوجھ بھی تھک ہار کے رکھ دیتے ہیں
لوگ یہ بوجھ بھی تھک ہار کے رکھ دیتے ہیں
ہم تو چاہت میں بھی غالب کے مُقلد ہیں فراز
جس پہ مرتے ہیں اسے مار کے رکھ دیتے ہیں
جس پہ مرتے ہیں اسے مار کے رکھ دیتے ہیں
زندگی تیری امانت ہے مگر کیا کیجئے لوگ یہ بوجھ بھی تھک ہار کے رکھ دیتے ہیں
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 13, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: