Seo Services

کس شخص کا دل میں نے دُکھایا تھا، کہ اب تک وہ میری دعاؤں کا اثر کاٹ رہا ہے


صیّاد تو امکان سفر کاٹ رہا ہے
اندر سے بھی کوئی مرے پر کاٹ رہا ہے
اے چادر منصب، ترا شوقِ گلِ تازہ
شاعر کا ترے دستِ ہُنر کاٹ رہا ہے
جس دن سے شمار اپنا پناہگیروں میں ٹھہرا
اُس دن سے تو لگتا ہے کہ گھر کاٹ رہا ہے
کس شخص کا دل میں نے دُکھایا تھا، کہ اب تک
وہ میری دعاؤں کا اثر کاٹ رہا ہے
قاتل کو کوئی قتل کے آداب سکھائے
دستار کے ہوتے ہوۓ سر کاٹ رہا ہے

کس شخص کا دل میں نے دُکھایا تھا، کہ اب تک وہ میری دعاؤں کا اثر کاٹ رہا ہے کس شخص کا دل میں نے دُکھایا تھا، کہ اب تک وہ میری دعاؤں کا اثر کاٹ رہا ہے Reviewed by Aamir Rana on جون 11, 2019 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.