کچھ اس طرح سے ترے غم کو کال کاٹتا ہے
کسی کی جیب کو جیسے دلال کاٹتا ہے
کسی کی جیب کو جیسے دلال کاٹتا ہے
جئے کے عیب کو برتا ہے اس نے فن کی طرح
حرام کام سے روٹی حلال کاٹتا ہے
حرام کام سے روٹی حلال کاٹتا ہے
کسی غریب کا جینا بڑا کٹھن ہے میاں
یہاں وزیر پیادے کی چال کاٹتا ہے
یہاں وزیر پیادے کی چال کاٹتا ہے
مرے قبیلے پہ شب خون مارنے والے
یہاں تو موم بھی لوہے کی ڈھال کاٹتا ہے
یہاں تو موم بھی لوہے کی ڈھال کاٹتا ہے
میں جنگ جیت کے محفوظ لوٹ تو آیا
مگر غنیم کا مجھ کو ملال کاٹتا ہے
مگر غنیم کا مجھ کو ملال کاٹتا ہے
روایتوں کی صفیں ٹوٹتی نہیں سب سے
کئی برس میں کوئی ایک جال کاٹتا ہے
کئی برس میں کوئی ایک جال کاٹتا ہے
خموشی توڑ نہ دے ڈور کو تعلق کی
جواب دیجیے صاحب سوال کاٹتا ہے
جواب دیجیے صاحب سوال کاٹتا ہے
ترے فراق میں یوں زندگی کٹی اپنی
غلام جیسے کسی گھر میں سال کاٹتا ہے
غلام جیسے کسی گھر میں سال کاٹتا ہے
کچھ ایک روز تو لگتے ہیں سچ کی عادت میں
طفیلؔ جوتا نیا ہو تو کھال کاٹتا ہے
طفیلؔ جوتا نیا ہو تو کھال کاٹتا ہے
کچھ اس طرح سے ترے غم کو کال کاٹتا ہے کسی کی جیب کو جیسے دلال کاٹتا ہے
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 13, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: