رنگ سے راستہ، صورت سے پتا لیتا ہوں
اور بچھڑے ہوئے اک عشق کو جا لیتا ہوں
اور بچھڑے ہوئے اک عشق کو جا لیتا ہوں
اب تو یہ تجھ سے بھی باور نہیں ہونے والا
میرا قصہ ہے سو خود کو ہی سنا لیتا ہوں
میرا قصہ ہے سو خود کو ہی سنا لیتا ہوں
اک زیارت کے سوا، یار کی قربت کے سوا
اور اے ارض و سما، تم سے میں کیا لیتا ہوں
اور اے ارض و سما، تم سے میں کیا لیتا ہوں
رطلِ عشق اپنی طرف سے تو اُٹھایا ہوا ہے
لا اسے تیری طرف سے بھی اُٹھا لیتا ہوں
لا اسے تیری طرف سے بھی اُٹھا لیتا ہوں
سید کاشف رضا
اک زیارت کے سوا، یار کی قربت کے سوا اور اے ارض و سما، تم سے میں کیا لیتا ہوں
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 21, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: