فاصلے محبت کے درمیاں نہیں ہوتے
خواہ مخواہ اپنوں سے بدگماں نہیں ہوتے
خواہ مخواہ اپنوں سے بدگماں نہیں ہوتے
تم اگر نہیں ہوتے پھر تو کچھ نہیں ہوتا
یہ زمیں نہیں ہوتی آسماں نہیں ہوتے
یہ زمیں نہیں ہوتی آسماں نہیں ہوتے
اپنے دل سے خود پوچھو کس لیے دھڑکتا ہے
ہم تو آپ کے کوئی راز داں نہیں ہوتے
ہم تو آپ کے کوئی راز داں نہیں ہوتے
سب یہ اُس کی قدرت ہے ورنہ کیا مجال اپنی
تم حَسیں نہیں ہوتے ہم جواں نہیں ہوتے
تم حَسیں نہیں ہوتے ہم جواں نہیں ہوتے
بے رُخی تو عادت ہے گُل رُخوں کی اے اکبرؔ
کیا گِلہ جو وہ ہم پر مہرباں نہیں ہوتے
کیا گِلہ جو وہ ہم پر مہرباں نہیں ہوتے
تم اگر نہیں ہوتے پھر تو کچھ نہیں ہوتا یہ زمیں نہیں ہوتی آسماں نہیں ہوتے
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 21, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: