Seo Services

مجھے معلوم تھا وہ داستاں کے آخر میں ہاتھ سے کھینچ لے گا اپنی کلائی واپس


یار نے گال سے جب زلف ہٹائی  واپس
آنکھ چندھیا سی گئی  ،دیکھ نہ پائی واپس
کاش !میں  پھر سے کبھی چاند پہ چرخہ دیکھوں!
کاش ! لوٹ آئے کبھی "چاند کی مائی" واپس!
چھین لے مجھ سے مرا عیش اور آرام سبھی
مجھ کو دے دے مری" دستارِ گدائی" واپس
اِس میں بھی تیری ہی صحبت کا اثر ہے صاحب!
یاد کب تیری طرح لوٹ کر آئی واپس
مار اِک بار زمانے کی جس نے کھائی ہو
اُس نے پھر مار زمانے کی نہ کھائی واپس
تُو نے بس آگ لگانی تھی، تجھے کیا معلوم؟
کتنے اشکوں کے عوض  آگ بجھائی واپس
تُو نے جو جان عطا کی ہے، خدائی ہے تری
کھیل اب کر دے ختم! لے لے خدائی واپس
وصل میں ہجر کی باتوں سے کہیں بہتر ہے
مانگ لیتے ہیں علیؔ پھر سے  جدائی واپس
مجھے معلوم تھا وہ  داستاں کے آخر میں
ہاتھ سے کھینچ لے گا اپنی کلائی واپس
دیکھ لوقبر میں جی بھر کے علیؔ کا چہرہ!
اب نہ آوے گا کبھی عشق کا داعی واپس
...
علیؔ سرمد

مجھے معلوم تھا وہ داستاں کے آخر میں ہاتھ سے کھینچ لے گا اپنی کلائی واپس مجھے معلوم تھا وہ  داستاں کے آخر میں ہاتھ سے کھینچ لے گا اپنی کلائی واپس Reviewed by Aamir Rana on مئی 23, 2018 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.