Seo Services

موت کی ٹھنڈی گلی سے بھاگ کر آیا ہوں میں کھڑکیوں کو بند کر ، جلدی سے اور ہیٹر لگا


یہ الگ اس مرتبہ بھی پشت پر خنجر لگا
یہ الگ پھر زخم پچھلے زخم کے اندر لگا
مجھ سے لپٹی جا رہی ہے اک حسیں آکاس بیل
یاد کے برسوں پرانے پیڑ کو کینسر لگا
موت کی ٹھنڈی گلی سے بھاگ کر آیا ہوں میں
کھڑکیوں کو بند کر ، جلدی سے اور ہیٹر لگا
بند کر دے روشنی کا آخری امکان بھی
روزنِ دیوار کو مٹی سے بھر ، پتھر لگا
کیا بلندی بخش دی بس ایک لمحے نے اسے
جیسے ہی سجدے سے اٹھا ، آسماں سے سر لگا
پھیر مت بالوں میرے ، اب سلگتی انگلیاں
مت کفِ افسوس میرے ، مردہ چہرے پر لگا
ہے محبت گر تماشا تو تماشا ہی سہی
چل مکانِ یار کے فٹ پاتھ پر بستر لگا
بہہ رہی ہے جوئے غم ، سایہ فگن ہے شاخِ درد
باغِ ہجراں کو نہ اتنا آبِ چشمِ تر لگا
اتنے ویراں خواب میں تتلی کہاں سے آئے گی
پھول کی تصویر کے پیچھے کوئی منظر لگا
اک قیامت خیز بوسہ اس نے بخشا ہے تجھے
آج دن ہے ، لاٹری کے آج چل نمبر لگا

موت کی ٹھنڈی گلی سے بھاگ کر آیا ہوں میں کھڑکیوں کو بند کر ، جلدی سے اور ہیٹر لگا موت کی ٹھنڈی گلی سے بھاگ کر آیا ہوں میں کھڑکیوں کو بند کر ، جلدی سے اور ہیٹر لگا Reviewed by Aamir Rana on مئی 23, 2018 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.