یہ جو سامان باندھ رکّھا ہے
ایکــــ امکان باندھ رکّھا ہے
عشق زنجیرکب ہے ، پَیروں نے
تیرا احسان باندھ رکّھا ہے
روز ہوتی ہے بات پھولوں سے
لب ہیں؟ گل دان باندھ رکّھا ہے
اشک سمجھے ہو ، میں نے آنکھوں میں
دل کا نقصان باندھ رکّھا ہے
شعر کہتی ہیں اُس کی آنکھیں یوں
جیسے دیوان باندھ رکّھا ہے
اس کے لہجے کی چاشنی ، آ ہا
گویا ملتان باندھ رکّھا ہے
روز ہوتی ہے بات پھولوں سے لب ہیں؟ گل دان باندھ رکّھا ہے
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 23, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: