تو ہے معصوم، مرے کام نہیں آ سکتا
تجھ پہ تو قتل کا الزام نہیں آ سکتا
جب یہ طے ہے کہ نہیں ہو گا کبھی ذکر ترا
گفتگو میں کوئی ابہام نہیں آ سکتا
پہلے بھجواؤ کوئی رات سی کالی چادر
میرا مہتاب، سرِ عام نہیں آ سکتا
ہائے اب ڈاکیہ بھی فون لیے پھرتا ہے
اب مرے دوست کا پیغام نہیں آ سکتا
مر کے بھی تم کو سکھا پاؤں گا میں کارِ وفا
چار دن میں تو میاں ! کام نہیں آ سکتا
پینے والوں سے گزارش ہے کہ اٹھ کے پی لیں
آج گردش میں مرا جام نہیں آ سکتا
جان دینے کے سبهی داو سکهائے ہیں اسے
میرا شاگرد ہے! ناکام نہیں آ سکتا
نون غنہ بهی گرانا مجهے منظور نہیں
یعنی اس بحر میں وہ نام نہیں آ سکتا
ٹھہریے! میں ذرا اس دل کو کرا لوں خاموش
اوئے پاگل! تجھے آرام نہیں آ سکتا؟
شاعرو! حسرت دیدار بجا ہے لیکن
عید کا چاند تو ہر شام نہیں آ سکتا
تجھ پہ تو قتل کا الزام نہیں آ سکتا
جب یہ طے ہے کہ نہیں ہو گا کبھی ذکر ترا
گفتگو میں کوئی ابہام نہیں آ سکتا
پہلے بھجواؤ کوئی رات سی کالی چادر
میرا مہتاب، سرِ عام نہیں آ سکتا
ہائے اب ڈاکیہ بھی فون لیے پھرتا ہے
اب مرے دوست کا پیغام نہیں آ سکتا
مر کے بھی تم کو سکھا پاؤں گا میں کارِ وفا
چار دن میں تو میاں ! کام نہیں آ سکتا
پینے والوں سے گزارش ہے کہ اٹھ کے پی لیں
آج گردش میں مرا جام نہیں آ سکتا
جان دینے کے سبهی داو سکهائے ہیں اسے
میرا شاگرد ہے! ناکام نہیں آ سکتا
نون غنہ بهی گرانا مجهے منظور نہیں
یعنی اس بحر میں وہ نام نہیں آ سکتا
ٹھہریے! میں ذرا اس دل کو کرا لوں خاموش
اوئے پاگل! تجھے آرام نہیں آ سکتا؟
شاعرو! حسرت دیدار بجا ہے لیکن
عید کا چاند تو ہر شام نہیں آ سکتا
جان دینے کے سبهی داو سکهائے ہیں اسے میرا شاگرد ہے! ناکام نہیں آ سکتا
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 23, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: