صدائے کُن اور فِکاں کا منظر ہو پوچھنا تو اِسی سے پوچھو یہ لامکانی میں رہ چُکا ہے اِس عرش والے وطن سے پہلے
کلامِ حق کا یہی ہے محور ٬ خیال اِس کا سخن سے پہلے
ہے اِس کے دم سے ہی ساری خِلقت٬ وجود اِس کا ہے کُن سے پہلے
خُدا ہی جانے کہ کس لگن سے بنایا خلوت میں اُس نے اِس کو
کہ فرصتوں میں اِسے تراشا مصوری کے بھی فن سے پہلے
طلسم ہے اِس کے اسم میں یہ٬ پُکار لو تو مِلے ہے ٹھنڈک
خلیل سالم گزر گیا تھا جو ڈر رہا تھا اگن سے پہلے
اگر یہ کہہ دوں کہ جسم اِس کا ازل سے بھی قبل تھا ٬ بجا ہے
خُدا نے اُس سے نبی بنائے جو عرق نِکلا بدن سے پہلے
خُدا نے چاہا کہ اِک جگہ ہو جہاں پہ اِس کو مِلا کروں میں
یہ عرش نا تھا٬ براق نا تھی ٬ خُدا کے سوہنے سجن سے پہلے
جو اِس کا طرزِ عمل تھا جگ میں وہ آیتیں بنتی جا رہی تھیں
جہالتوں کا تھا اِک اندھیرا ٬ ہدایتوں کی کِرن سے پہلے
صدائے کُن اور فِکاں کا منظر ہو پوچھنا تو اِسی سے پوچھو
یہ لامکانی میں رہ چُکا ہے اِس عرش والے وطن سے پہلے
ازل سے لے کر ابد تلک کا ہے علم سارا فقط اِسی کو
یہی ہے مخبر ہر ایک شے کا ٬ ہر اِک زماں کا ٬ زمن سے پہلے
جہاں میں اِس کی نظیر کب ہے کہ جس سے تعبیر اِس کو کر دوں
کہوں جو عالم کو گلستاں تو یہ گل کھِلا ہے چمن سے پہلے
ہو شکل و سیرت میں ایک جیسا ٬ طہارتیں جس کا نقشِ پا ہوں
نا کوئی آئے گا تا قیامت ٬ نا کوئی آیا ہے اِن سے پہلے
بتاؤ مجھ کو کہاں ہے یوسف کہ وہ حسینوں میں معتبر ہے
دِکھاؤں اُس کو وہ خوبرو جو ہے حُسنِ کامل٬ حُسن سے پہلے
نہیں ہے کوئی روشؔ جہاں میں سوائے آقائے دوسراء کے
کہ نام لینے کے بعد جس کا٬ درود نِکلے دہن سے پہلے
صدائے کُن اور فِکاں کا منظر ہو پوچھنا تو اِسی سے پوچھو یہ لامکانی میں رہ چُکا ہے اِس عرش والے وطن سے پہلے
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 26, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: