امیرِ شہر کے حالات جب خراب ہوئے
بڑی خرابی ہوئ اور سب خراب ہوۓ
ہمارے چہروں کی الجھن بتا رہی ہے کہ ہم
بلا جواز بنے ؛ بے سبب خراب ہوئے
یہی تو دکھ ہے کہ موجودگاں کی غفلت سے
گزشتگان کے نام و نسب خراب ہوئے
جو رات دن مجھے جینا سکھایا کرتا تھا
چلا گیا تو مرے روز و شب خراب ہوئے
ہم ایسے لوگ نہ دیں کے رہے نہ دنیا کے
تمہارے چاہنے والے عجب خراب ہوئے
تمہاری چڑھتی جوانی کا فیض ہے ورنہ
ہم ایسے پہلے نہ تھے جیسے اب خراب ہوئے
بقدرٍ شوق یہاں ہر کسی نے پیار کیا
بفضلٍ عشق یہاں سب کے سب خراب ہوئے
راکب مختار
بڑی خرابی ہوئ اور سب خراب ہوۓ
ہمارے چہروں کی الجھن بتا رہی ہے کہ ہم
بلا جواز بنے ؛ بے سبب خراب ہوئے
یہی تو دکھ ہے کہ موجودگاں کی غفلت سے
گزشتگان کے نام و نسب خراب ہوئے
جو رات دن مجھے جینا سکھایا کرتا تھا
چلا گیا تو مرے روز و شب خراب ہوئے
ہم ایسے لوگ نہ دیں کے رہے نہ دنیا کے
تمہارے چاہنے والے عجب خراب ہوئے
تمہاری چڑھتی جوانی کا فیض ہے ورنہ
ہم ایسے پہلے نہ تھے جیسے اب خراب ہوئے
بقدرٍ شوق یہاں ہر کسی نے پیار کیا
بفضلٍ عشق یہاں سب کے سب خراب ہوئے
راکب مختار
امیرِ شہر کے حالات جب خراب ہوئے بڑی خرابی ہوئ اور سب خراب ہوۓ
Reviewed by Aamir Rana
on
اپریل 09, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: