Seo Services

امیرِ شہر کے حالات جب خراب ہوئے بڑی خرابی ہوئ اور سب خراب ہوۓ

امیرِ شہر کے حالات جب خراب ہوئے
بڑی خرابی ہوئ اور سب خراب ہوۓ

ہمارے چہروں کی الجھن بتا رہی ہے کہ ہم
بلا جواز بنے ؛ بے سبب خراب ہوئے

یہی تو دکھ ہے کہ موجودگاں کی غفلت سے
گزشتگان کے نام و نسب خراب ہوئے

جو رات دن مجھے جینا سکھایا کرتا تھا
چلا گیا تو مرے روز و شب خراب ہوئے

ہم ایسے لوگ نہ دیں کے رہے نہ دنیا کے
تمہارے چاہنے والے عجب خراب ہوئے

تمہاری چڑھتی جوانی کا فیض ہے ورنہ
ہم ایسے پہلے نہ تھے جیسے اب خراب ہوئے

بقدرٍ شوق یہاں ہر کسی نے پیار کیا
بفضلٍ عشق یہاں سب کے سب خراب ہوئے

راکب مختار
امیرِ شہر کے حالات جب خراب ہوئے بڑی خرابی ہوئ اور سب خراب ہوۓ  امیرِ شہر کے حالات جب خراب ہوئے  بڑی خرابی ہوئ اور سب خراب ہوۓ Reviewed by Aamir Rana on اپریل 09, 2020 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.