Seo Services

جھپ سے پانی میں اُتر جاتی ہے گلنار شفق سُرخ ہو جاتے ہیں رُخسار بھی، شرماتے ہوئے

تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے اِدھر آتے ہوئے
کچھ بھنور ڈوب گئے آب میں چکراتے ہوئے

ہم نے تو رات کو دانتوں سے پکڑ رکھا ہے
چھینا جھپٹی میں اُفق کھلتا گیا جاتے ہوئے

جھپ سے پانی میں اُتر جاتی ہے گلنار شفق
سُرخ ہو جاتے ہیں رُخسار بھی، شرماتے ہوئے

میں نہ ہوں گا تو خزاں کیسے کٹے گی تیری
شوخ پتے نے کہا شاخ سے مُرجھاتے ہوئے

حسرتیں اپنی بلکتیں نہ یتیموں کی طرح
ہم کو آواز ہی دے لیتے ذرا، جاتے ہوئے

سِی لئے ہونٹ وہ پاکیزہ نگاہیں سُن کر
میلی ہو جاتی ہے آواز بھی، دُہراتے ہوئے
گلزار
جھپ سے پانی میں اُتر جاتی ہے گلنار شفق سُرخ ہو جاتے ہیں رُخسار بھی، شرماتے ہوئے  جھپ سے پانی میں اُتر جاتی ہے گلنار شفق  سُرخ ہو جاتے ہیں رُخسار بھی، شرماتے ہوئے Reviewed by Aamir Rana on مارچ 19, 2020 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.