سارے گناہ اب مِرے دامن میں ڈال کر
خوش ہو رہا ہے شہر میں پگڑی اُچھال کر
خوش ہو رہا ہے شہر میں پگڑی اُچھال کر
اُس شہر کے امیر کو مر جانا چاہیئے
بچے سُلائے ماں جہاں پتھر اُبال کر
بچے سُلائے ماں جہاں پتھر اُبال کر
پامال میّتوں پہ تو بنتا ہے مرثیہ
مجھ کو گلے لگا مِرے دُکھ کا ملال کر
مجھ کو گلے لگا مِرے دُکھ کا ملال کر
سچ بولنے پہ کُفر کا فتویٰ لگا میاں
لے آ کتاب سے کوئی آیت نکال کر
لے آ کتاب سے کوئی آیت نکال کر
ٹکڑوں پہ پلنے والے مجھے بھونکنے لگے
اب سوچتا ہوں کیا ملا کُتوں کو پال کر
اب سوچتا ہوں کیا ملا کُتوں کو پال کر
پاؤں جکڑ رہی تھی مِرے اب وہ فاحشہ
دُنیا پہ تھوک آیا ہوں گالی نکال کر
دُنیا پہ تھوک آیا ہوں گالی نکال کر
کاسے میں لے کے پھرتا ہے دُنیا یہ بادشہ
آتا نہیں یقین تو بابا سوال کر
آتا نہیں یقین تو بابا سوال کر
یہ تتلیوں کے روپ میں بھنورے ہیں اِس لئے
رکھنا بدن کی خوشبو کو گڑیا سنبھال کر
رکھنا بدن کی خوشبو کو گڑیا سنبھال کر
میثم علی آغا
سارے گناہ اب مِرے دامن میں ڈال کر خوش ہو رہا ہے شہر میں پگڑی اُچھال کر
Reviewed by Aamir Rana
on
فروری 28, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: