Seo Services

یونہی گرتی نہیں اشکوں کی سیاہی دل پر ان کہا لکھتی کبھی لکھا ہوا کاٹتی ہے

سانس کی دھار ذرا گھِستی ذرا کاٹتی ہے
کیا درانتی ہے کہ خود فصلِ فنا کاٹتی ہے
ایک تصویر جو دیوار سے الجھی تھی کبھی
اب مری نظروں میں رہنے کی سزا کاٹتی ہے
تیری سرگوشی سے کٹ جاتا ہے یوں سنگِ سکوت
جس طرح حبس کے پتھر کو ہوا کاٹتی ہے
قطع کرتا ہے مرے حلقۂ ویرانی کو
نیند جو موڑ، پسِ خواب سرا، کاٹتی ہے
یونہی گرتی نہیں اشکوں کی سیاہی دل پر
ان کہا لکھتی کبھی لکھا ہوا کاٹتی ہے
چیخنا چاہوں تو ڈستی ہے خموشی، شارقؔ
چپ رہوں تو مجھے زہریلی صدا کاٹتی ہے

سعید شارق
یونہی گرتی نہیں اشکوں کی سیاہی دل پر ان کہا لکھتی کبھی لکھا ہوا کاٹتی ہے  یونہی گرتی نہیں اشکوں کی سیاہی دل پر  ان کہا لکھتی کبھی لکھا ہوا کاٹتی ہے Reviewed by Aamir Rana on دسمبر 28, 2019 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.