مرے کچھ بھی کہے کو کاٹتا ہے
وہ اپنے دائرے کو کاٹتا ہے
میں اس بازار کے قابل نہیں ہوں
یہاں کھوٹا کھرے کو کاٹتا ہے
اداس آنکھیں پہنتی ہیں ہنسی کو
پھر آنسو قہقہے کو کاٹتا ہے
نہ مجھ کو ہیں قبول اپنی خطائیں
نہ وہ اپنے لکھے کو کاٹتا ہے
توجہ چاہتا ہے غم پرانا
سو رہ رہ کر نئے کو کاٹتا ہے
وہی آنسو وہی ماضی کے قصے
جسے دیکھو کٹے کو کاٹتا ہے
وہ اپنے دائرے کو کاٹتا ہے
میں اس بازار کے قابل نہیں ہوں
یہاں کھوٹا کھرے کو کاٹتا ہے
اداس آنکھیں پہنتی ہیں ہنسی کو
پھر آنسو قہقہے کو کاٹتا ہے
نہ مجھ کو ہیں قبول اپنی خطائیں
نہ وہ اپنے لکھے کو کاٹتا ہے
توجہ چاہتا ہے غم پرانا
سو رہ رہ کر نئے کو کاٹتا ہے
وہی آنسو وہی ماضی کے قصے
جسے دیکھو کٹے کو کاٹتا ہے
توجہ چاہتا ہے غم پرانا سو رہ رہ کر نئے کو کاٹتا ہے
Reviewed by Aamir Rana
on
دسمبر 28, 2019
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: