Seo Services

فطرت کو کئی چہروں کی پرتوں میں چھپا کر جانے یہ سزا کیسی بشر کاٹ رہا ہے

جو شخص مرا دست ہنر کاٹ رہا ہے
نادان ہے شاداب شجر کاٹ رہا ہے
کیا یاد نہیں ظلم کا انجام زمانے
کیا سوچ کے سچائی کا سر کاٹ رہا ہے
فطرت کو کئی چہروں کی پرتوں میں چھپا کر
جانے یہ سزا کیسی بشر کاٹ رہا ہے
تعریف غم ہجر کی کیا مجھ سے بیاں ہو
اک زہر ہے جو قلب و جگر کاٹ رہا ہے
دل آج ترے عہد محبت کے بھروسے
تنہائی کا دشوار سفر کاٹ رہا ہے
کل ساتھ تھا کوئی تو در و بام تھے روشن
تنہا ہوں وسیمؔ آج تو گھر کاٹ رہا ہے
فطرت کو کئی چہروں کی پرتوں میں چھپا کر جانے یہ سزا کیسی بشر کاٹ رہا ہے  فطرت کو کئی چہروں کی پرتوں میں چھپا کر   جانے یہ سزا کیسی بشر کاٹ رہا ہے Reviewed by Aamir Rana on دسمبر 28, 2019 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.