Seo Services

شعورِ مے نہ سہی کثرتِ ہوس ہی سہی شراب لاؤ کہ پینا سبھی کو آتا ہے


سپردگی کا قرینہ سبھی کو آتا ہے
سو ابتدا میں پسینہ سبھی کو آتا ہے
شعورِ مے نہ سہی کثرتِ ہوس ہی سہی
شراب لاؤ کہ پینا سبھی کو آتا ہے
یہ اپنے آپ سے بچھڑے ہوؤں کی بستی ہے
یہاں تو ہجر میں جینا سبھی کو آتا ہے
کوئی بھی اب نہیں مرتا یہاں غمِ دِل سے
یہ زہر گھول کے پینا سبھی کو آتا ہے
سعید ایک تمہی ہو کہ سرکشیدہ ہو
غلام بن کے تو جینا سبھی کو آتا ہے

شعورِ مے نہ سہی کثرتِ ہوس ہی سہی شراب لاؤ کہ پینا سبھی کو آتا ہے شعورِ مے نہ سہی کثرتِ ہوس ہی سہی شراب لاؤ کہ پینا سبھی کو آتا ہے Reviewed by Aamir Rana on جون 23, 2018 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.