چاک پر ایک سر پڑا ہوا ہے
یعنی بارِ ہنر پڑا ہوا ہے
ڈھونڈتا پھر رہا ہوں گلیوں میں
اور بدن اپنے گھر پڑا ہوا ہے
عکس آئینے میں نہیں ملتا
پردہ تو آنکھ پر پڑا ہوا ہے
زخم دو گے تو خرچ ہو گا ناں
حوصلہ دشت بھر پڑا ہوا ہے
سر اٹھانے کے بعد علم ہوا
عشق دہلیز پر پڑا ہوا ہے
سید صہیب ھاشمی
یعنی بارِ ہنر پڑا ہوا ہے
ڈھونڈتا پھر رہا ہوں گلیوں میں
اور بدن اپنے گھر پڑا ہوا ہے
عکس آئینے میں نہیں ملتا
پردہ تو آنکھ پر پڑا ہوا ہے
زخم دو گے تو خرچ ہو گا ناں
حوصلہ دشت بھر پڑا ہوا ہے
سر اٹھانے کے بعد علم ہوا
عشق دہلیز پر پڑا ہوا ہے
سید صہیب ھاشمی
عکس آئینے میں نہیں ملتا پردہ تو آنکھ پر پڑا ہوا ہے
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 21, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: