Seo Services

سنو، کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا ہمارا مرنا بھی جینے کا استعارہ ہوا


سنو، کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا
ہمارا مرنا بھی جینے کا استعارہ ہوا
یہ سرخ پھول سا کیا کھل رہا ہے نیزے پر
یہ کیا پرندہ ہے شاخش شجر پہ دارا ہوا
ابھی زمیں پہ نشاں تھے عذاب رفتہ کے
پھر آسمان پہ ظاہر وہی ستارہ ہوا
میں ڈر رہا تھا وہ خنجر نہ ہو چھپائے ہوئے
ردا ہٹی تو وہی زخم آشکارا ہوا
یہ موج موج کا اک ربط درمیاں ہی سہی
تو کیا ہوا میں اگر دوسرا کنارہ ہوا

سنو، کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا ہمارا مرنا بھی جینے کا استعارہ ہوا سنو، کہ بول رہا ہے وہ سر اتارا ہوا ہمارا مرنا بھی جینے کا استعارہ ہوا Reviewed by Aamir Rana on مئی 26, 2018 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.