پھول سوچیں گے مجھے باد صبا روئے گی
موت آئے گی مجھے،مجھ پہ قضا روئے گی
میرا پرسہ میرے یاروں کو محبت دے گی
میری ویرانی تربت پہ وفا روئے گی
صحن غربت میں ہے آسودگی میرے دم سے
میرے حالات پہ تقدیر بڑا روئے گی
راستے مجھ سے مسافر کو بہت ڈھونڈیں گے
ریت پر لکھ کے مرا نام ہوا روئے گی
میرا گھر بھی مری غربت کی گواہی دے گا
میری دہلیز سے لپٹے گی جفا روئے گی😓
یاد آئے گی اسے جب بھی کوئی بات مری
میری تصویر کو آنکھوں میں سجا روئے گی
بلآل کہنا اسے سانس ابھی چلتی ھے
مجھ پہ گر بعد میں روئے گی تو کیا روئے گی
میرا گھر بھی مری غربت کی گواہی دے گا میری دہلیز سے لپٹے گی جفا روئے گی😓
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 26, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: