Seo Services

ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چپ ہیں


انکار نہ اقرار بڑی دیر سے چپ ہیں
کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں
آسان نہ کر دی ہو کہیں موت نے مشکل
روتے ہوئے بیمار بڑی دیر سے چپ ہیں
اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ
بام و در و دیوار بڑی دیر سے چپ ہیں
ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے
ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چپ ہیں
یہ برق نشیمن پہ گری تھی کہ قفس پر
مرغان گرفتار بڑی دیر سے چپ ہیں
اس شہر میں ہر جنس بنی یوسف کنعاں
بازار کے بازار بڑی دیر سے چپ ہیں
پھر نعرۂ مستانہ فراز آؤ لگائیں
اہل رسن و دار بڑی دیر سے چپ ہیں
جو داد نہ ملی تو گلہ کیا ہے غیر سے۔
میرے تو اپنے یار بڑی دیر سے چپ ہیں

ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چپ ہیں ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چپ ہیں Reviewed by Aamir Rana on مئی 10, 2018 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.