Seo Services

موت وہ ساقی کہ جس کے کبھی تھکتے نہیں ہاتھ بھرتی جائے گی سدا جام وہ اک جام کے بعد


خواب کیا دیکھے کوئی نیند کے انجام کے بعد
کس کو جینے کی ہوس حشر کے ہنگام کے بعد
عشق نے سیکھ ہی لی وقت کی تقسیم کہ اب
وہ مجھے یاد تو آتا ہے مگر کام کے بعد
ایک ہی اسم کو بارش نے ہرا رکھا ہے
پیڑ پہ نام تو لکھّے گئے اُس نام کے بعد
ہندسے گِدھ کی طرح دن میرا کھا جاتے ہیں
حرف ملنے مجھے آتے ہیں ذرا شام کے بعد
موت وہ ساقی کہ جس کے کبھی تھکتے نہیں ہاتھ
بھرتی جائے گی سدا جام وہ اک جام کے بعد
تھک کے میں بیٹھ گئی اب مگر اے سایہ طلب
کس کی خیمے پہ نظر جاتی تھی ہرگام کے بعد

موت وہ ساقی کہ جس کے کبھی تھکتے نہیں ہاتھ بھرتی جائے گی سدا جام وہ اک جام کے بعد موت وہ ساقی کہ جس کے کبھی تھکتے نہیں ہاتھ بھرتی جائے گی سدا جام وہ اک جام کے بعد Reviewed by Aamir Rana on مئی 15, 2018 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.