جب بھی تیرے گھر کے برابر آئے
چار سو میسر ہمیں کتنے پتھر آئے
کل شب ہوا کے ہاتھوں پہ
کچھ سوکھے پھول میرے در پر آئے
چھپ گیا چاند، جب ستارے بجھ گئے
آنکھ میں تجھ سے بچھڑنے کے منظر آئے
ہاتھ بھول گئے، پھر دعا کا ہنر
تیرے در سے خالی جو پلٹ کر آئے
اتنی ہمت کہاں میرے عدو میں تھی
میرے مقابل احباب کے لشکر آئے
دن بھر ضرورت نے رکھا مصروف
ڈھلی شام تو آنسو اُتر آئے
گھر گھر، ہنگامہ محشر ہے برپا
ہر موڑ پہ مقتل نظر آئے
چار سو میسر ہمیں کتنے پتھر آئے
کل شب ہوا کے ہاتھوں پہ
کچھ سوکھے پھول میرے در پر آئے
چھپ گیا چاند، جب ستارے بجھ گئے
آنکھ میں تجھ سے بچھڑنے کے منظر آئے
ہاتھ بھول گئے، پھر دعا کا ہنر
تیرے در سے خالی جو پلٹ کر آئے
اتنی ہمت کہاں میرے عدو میں تھی
میرے مقابل احباب کے لشکر آئے
دن بھر ضرورت نے رکھا مصروف
ڈھلی شام تو آنسو اُتر آئے
گھر گھر، ہنگامہ محشر ہے برپا
ہر موڑ پہ مقتل نظر آئے
اتنی ہمت کہاں میرے عدو میں تھی میرے مقابل احباب کے لشکر آئے
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 15, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: