وہ درد کی اقصیٰ پہ کھڑا سوچ رہا تھا
خیموں کو بچانے کی دعا سوچ رہا تھا
نو لاکھ سمجھتے تھے کہ شبیر ہے باغی
اور وہ تھا کہ سجدے کی جگہ سوچ رہا تھا
توحید کی مرضی تھی کہ شبیر ہو راضی
شبیر سکینہ کی رضا سوچ رہا تھا
شہہ رگ پہ اترتی ہوئی ضربوں پہ تبسم ؟
خنجر تلے بندہ ہے ؟ خدا سوچ رہا تھا
تھے شامِ غریباں کے سبھی درد نظر میں
پھر بھول کے ضربوں کو وہ کیا سوچ رہا تھا
غازی جو نہیں ہے تو میرا سر ہے سناں پہ
اب کون بچائے گا ردا سوچ رہا تھا
خیرات ہے شبیر کی حیدرؔ یہ زمانہ
پھر کتنی بڑی ہو گی عطا سوچ رہا تھا
خیموں کو بچانے کی دعا سوچ رہا تھا
نو لاکھ سمجھتے تھے کہ شبیر ہے باغی
اور وہ تھا کہ سجدے کی جگہ سوچ رہا تھا
توحید کی مرضی تھی کہ شبیر ہو راضی
شبیر سکینہ کی رضا سوچ رہا تھا
شہہ رگ پہ اترتی ہوئی ضربوں پہ تبسم ؟
خنجر تلے بندہ ہے ؟ خدا سوچ رہا تھا
تھے شامِ غریباں کے سبھی درد نظر میں
پھر بھول کے ضربوں کو وہ کیا سوچ رہا تھا
غازی جو نہیں ہے تو میرا سر ہے سناں پہ
اب کون بچائے گا ردا سوچ رہا تھا
خیرات ہے شبیر کی حیدرؔ یہ زمانہ
پھر کتنی بڑی ہو گی عطا سوچ رہا تھا
نو لاکھ سمجھتے تھے کہ شبیر ہے باغی اور وہ تھا کہ سجدے کی جگہ سوچ رہا تھا
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 20, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: