موےٓ مژگاں سے ترے سینکڑوں مر جاتے ہیں
یہی نشتر تو رگ جاں میں اتر جاتے ہیں
حرم و دیر ہیں عشاق کے مشتاق مگر
تیرے کوچے سے ادھر یہ نہ اُدھر جاتے ہیں
کوچہٓ یار میں اول تو گزر مشکل ہے
جو گزرتے ہیں زمانے سے گزر جاتے ہیں
شمع ساں جلتے ہیں جو بزم محبت میں ترے
نام روشن وہی آفاق میں کر جاتے ہیں
اثر آب بقا خاک رہ عشق میں ہے
وہی زندہ ہیں یہاں آ کے جو مر جاتے ہیں
تم جو چڑھتے ہو نظر پر تو تمہارے ہوتے
سب حسینانِ جہاں دل سے اُتر جاتے ہیں
زاہدو تم کو جناں ہم کو در یار پسند
خیر جاوٓ تم اُدھر کو ہم ادھر جاتے ہیں
زندے کیا اہل عدم کو بھی پھنسا لاتے ہیں
زلف کے بال اگر تابہ کمر جاتے ہیں
کیا اثر نام علیؑ میں ہے کہ لیتے ہی امیرؔ
کام بگڑے ہوئے جتنے ہیں سنور جاتے ہیں
امیر مینائی
یہی نشتر تو رگ جاں میں اتر جاتے ہیں
حرم و دیر ہیں عشاق کے مشتاق مگر
تیرے کوچے سے ادھر یہ نہ اُدھر جاتے ہیں
کوچہٓ یار میں اول تو گزر مشکل ہے
جو گزرتے ہیں زمانے سے گزر جاتے ہیں
شمع ساں جلتے ہیں جو بزم محبت میں ترے
نام روشن وہی آفاق میں کر جاتے ہیں
اثر آب بقا خاک رہ عشق میں ہے
وہی زندہ ہیں یہاں آ کے جو مر جاتے ہیں
تم جو چڑھتے ہو نظر پر تو تمہارے ہوتے
سب حسینانِ جہاں دل سے اُتر جاتے ہیں
زاہدو تم کو جناں ہم کو در یار پسند
خیر جاوٓ تم اُدھر کو ہم ادھر جاتے ہیں
زندے کیا اہل عدم کو بھی پھنسا لاتے ہیں
زلف کے بال اگر تابہ کمر جاتے ہیں
کیا اثر نام علیؑ میں ہے کہ لیتے ہی امیرؔ
کام بگڑے ہوئے جتنے ہیں سنور جاتے ہیں
امیر مینائی
تم جو چڑھتے ہو نظر پر تو تمہارے ہوتے سب حسینانِ جہاں دل سے اُتر جاتے ہیں
Reviewed by Aamir Rana
on
فروری 16, 2020
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: