Seo Services

دونوں ہاتھوں سے لگاتی ہے وہ قوسین کی حد طیش میں آتے ہی پھر اپنا لکھا کاٹتی ہے

پسِ زندانِ انا قیدِ جفا کاٹتی ہے
زندگی روشنی ہے اور خلا کاٹتی ہے

دونوں ہاتھوں سے لگاتی ہے وہ قوسین کی حد
طیش میں آتے ہی پھر اپنا لکھا کاٹتی ہے

تُو نے اس دشت کا  زنداں ابھی دیکھا ہی نہیں
دن کو جلتا ہے بدن شب کو ہوا کاٹتی ہے

کیسے  ناکردہ گناہوں میں اٹھائی گئی ہے
کیسے کرموں کا کیا خلقِ خدا کاٹتی ہے

زخمِ ناسور سے اٹھتی ہے جونہی باسِ ہوس
تب طوائف  اسے ڈھکنے کو ردا کاٹتی ہے

ہم نے تو دیکھا فقط نجمی ہے خستہ دیوار
کبھی سوچا ہی نہیں کون ہے؟ کیا کاٹتی ہے؟

*سیّد نجم الحسن نجمی فرام کہوٹ*
دونوں ہاتھوں سے لگاتی ہے وہ قوسین کی حد طیش میں آتے ہی پھر اپنا لکھا کاٹتی ہے  دونوں ہاتھوں سے لگاتی ہے وہ قوسین کی حد  طیش میں آتے ہی پھر اپنا لکھا کاٹتی ہے Reviewed by Aamir Rana on نومبر 24, 2019 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.