دور اندیش مریضوں کی یہ عادت دیکھی
ہر طرف دیکھ لِیا جب تیری صورت دیکھی
آئے اور اِک نگہِ خاص سے پھِر دیکھ گئے
جب کہ آتے ہوئے بیمار میں طاقت دیکھی
قوتیں ضبط کی ہر چند سنبھالے تھیں مجھے
پھر بھی ڈرتے ہوئے میں نے تیری صورت دیکھی
محفلِ حشر میں یہ کون ہے میر ِ مجلس؟
یہ تو ہم نے کوئی دیکھی ہوئی صورت دیکھی
سب یہ کہتے ہیں ”اُسے اب کوئی آزار نہیں“
کیوں ستمگاز مرے ضبط کی قوت دیکھی؟
اُس کی صورت کو بہت غور سے دیکھا میں نے
سرسری طور سے جس نے تیری صورت دیکھی
سونے والوں پہ نہ چمکا کبھی نورِ سحری
رونے والوں کے ہی چہرے پہ صباحت دیکھی
صفحہء دل پہ جو مقصود تھا گہرا نقشہ
دیر تک شکل تمہاری دمِ رُخصت دیکھی
اِس قدر یاس بھی ہوتی ہے کہیں دنیا میں
رو دئیے ہم جو تری چشمِ عنایت دیکھی
مجھ کو تعلیم سے فرصت ہی کہاں٬ اے شبیرؔ
کہہ لِیا شعر کوئی جب کبھی فُرصت دیکھی
ہر طرف دیکھ لِیا جب تیری صورت دیکھی
آئے اور اِک نگہِ خاص سے پھِر دیکھ گئے
جب کہ آتے ہوئے بیمار میں طاقت دیکھی
قوتیں ضبط کی ہر چند سنبھالے تھیں مجھے
پھر بھی ڈرتے ہوئے میں نے تیری صورت دیکھی
محفلِ حشر میں یہ کون ہے میر ِ مجلس؟
یہ تو ہم نے کوئی دیکھی ہوئی صورت دیکھی
سب یہ کہتے ہیں ”اُسے اب کوئی آزار نہیں“
کیوں ستمگاز مرے ضبط کی قوت دیکھی؟
اُس کی صورت کو بہت غور سے دیکھا میں نے
سرسری طور سے جس نے تیری صورت دیکھی
سونے والوں پہ نہ چمکا کبھی نورِ سحری
رونے والوں کے ہی چہرے پہ صباحت دیکھی
صفحہء دل پہ جو مقصود تھا گہرا نقشہ
دیر تک شکل تمہاری دمِ رُخصت دیکھی
اِس قدر یاس بھی ہوتی ہے کہیں دنیا میں
رو دئیے ہم جو تری چشمِ عنایت دیکھی
مجھ کو تعلیم سے فرصت ہی کہاں٬ اے شبیرؔ
کہہ لِیا شعر کوئی جب کبھی فُرصت دیکھی
اُس کی صورت کو بہت غور سے دیکھا میں نے سرسری طور سے جس نے تیری صورت دیکھی
Reviewed by Aamir Rana
on
جون 24, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: