جِس کے پلّو سے چمکتے ہوں شہنشاہ کے بُوٹ،
ایسی دربار سے بخشی ہوئی دستار پہ تُھو
جو فقط اپنے ہی لوگوں کا گلا کا ٹتی ہو،
ایسی تلوار مع صاحبِ تلوار پہ تُھو
شہر آشوب زدہ، اُس پہ قصیدہ گوئی،
گنبدِ دہر کے اس پالتو فنکار پہ تُھو
زور کے سامنے کمزور، تو کمزور پہ زور،
عادلِ شہر ترے عدل کے معیار پہ تُھو
کاٹ کے رکھ دیا دنیا سے تری راغب نے،
اے عدو ساز، تری دانش بیمار پہ تُھو
زور کے سامنے کمزور، تو کمزور پہ زور، عادلِ شہر ترے عدل کے معیار پہ تُھو
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 10, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: