*
اُجڑ گیا ھے چمن لوگ دلفگار چلے
کوئی صبا سے کہو اب نہ بار بار چلے
کوئی صبا سے کہو اب نہ بار بار چلے
یہ کون سیر کا ارماں لئے چمن سے گیا
کہ بادِ صبا کے جھونکے بھی سوگوار چلے
کہ بادِ صبا کے جھونکے بھی سوگوار چلے
یہ کیا کہ کوئی بھی رویا نہ یاد کر کے اُنہیں
وہ چند پھول جو حُسنِ چمن نکھار چلے
وہ چند پھول جو حُسنِ چمن نکھار چلے
نقاب،،اُٹھا کہ پڑے اہلِ درد میں ہلچل
نظر ملا،، کہ چُھری دل کے آر پار چلے
نظر ملا،، کہ چُھری دل کے آر پار چلے
خُوشا کہ در پہ ترے سر جھکا لیا ہم نے
یہ اک قرضِ جبیں تھا جسے اُتار چلے
یہ اک قرضِ جبیں تھا جسے اُتار چلے
کہے جو حق وہ کیوں کرے ماألِ حق سے گریز
کوئی چلے نہ چلے ہم تو سُوے دار چلے
کوئی چلے نہ چلے ہم تو سُوے دار چلے
اَب اِس کے بعد چمن جانے یا صبا جانے
گزارنے تھے ہمیں چار دن گزار چلے
گزارنے تھے ہمیں چار دن گزار چلے
پلٹ کے دیکھا نہ ایک بار کارواں نے ہمیں
گِرے پڑوں کی طرح ہم پسِ غبار چلے
گِرے پڑوں کی طرح ہم پسِ غبار چلے
جو اُن کی یاد میں چمکے کبھی سرِ مژگاں
وہ چار اشک مری عاقبت سنوار چلے
وہ چار اشک مری عاقبت سنوار چلے
کسی کی یاد سے تسکینِ جاں ھے وابستہ
کسی کا ذکر چلے اور بار بار چلے
کسی کا ذکر چلے اور بار بار چلے
تہماری بزم سے تاثیر اُٹھ گئی شاید
بہ حالِ زار ہم آۓ،بہ حالِ زار چلے
بہ حالِ زار ہم آۓ،بہ حالِ زار چلے
غریبِ شہر کی میت کے ساتھ روتا کون
مِرا سلام ہو اُن پر جو اشک بار چلے
مِرا سلام ہو اُن پر جو اشک بار چلے
قفس میں روز دکھاتا ھے آشیاں صیاد
نصیر آگ لگا دوں جو اختیار چلے
نصیر آگ لگا دوں جو اختیار چلے
کلام الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیرؔ
کسی کی یاد سے تسکینِ جاں ھے وابستہ کسی کا ذکر چلے اور بار بار چلے
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 20, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: