کوئی رسول تو کوئی خدا بنے ہوئے ہیں
یہ خاکی لوگ تھے اور کیا سے کیا بنے ہوئے ہیں
وہ جانتے ہیں دیا میں جلانے والا ہوں
مرے حبیب یونہی سب ہوا بنے ہوئے ہیں
خوشامدی لگے ہیں جوتے صاف کرنے میں
جو خود پرست ہیں وہ خاک پا بنے ہوئے ہیں
زوال اس سے بڑا اور کیا یہاں آئے
کہ اندھے اندھوں کے اب رہنما بنے ہوئے ہیں
جو بادشاہ تھے کل آج وہ بھکاری ہیں
وہ کل جو منگتے تھے حاجت روا بنے ہوئے ہیں
جو ان کے خول اتاروں تو بھیڑیے نکلیں
یہ جتنے لوگ یہاں پارسا بنے ہوئے ہیں
جو اس جہاں میں کسی کام کے نہ تھے باقرؔ
وہ گونگے بہروں کے اب پیشوا بنے ہوئے ہیں
وہ جانتے ہیں دیا میں جلانے والا ہوں مرے حبیب یونہی سب ہوا بنے ہوئے ہیں
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 10, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: