اس کے حصے کی ریاضت نہیں ہوتی مجھ سے
عمر بھر ایسی..... عبادت نہیں ہوتی مجھ سے
عمر بھر ایسی..... عبادت نہیں ہوتی مجھ سے
عشق کا مان جو....... بخشا ہے یہ واپس لے لو
ایسی دولت کی حفاظت نہیں ہوتی مجھ سے
ایسی دولت کی حفاظت نہیں ہوتی مجھ سے
اس کا جانا بھی ہے .......فطرت کا تغیر گویا
اب کسی اور کی چاہت نہیں ہوتی مجھ سے
اب کسی اور کی چاہت نہیں ہوتی مجھ سے
لاکھ کم ظرف ہوں لیکن مرے یارو پھر بھی
اپنے دشمن سے عداوت نہیں ہوتی مجھ سے
اپنے دشمن سے عداوت نہیں ہوتی مجھ سے
میرے اشکوں کو نہ ..دامن میں سمیٹے کوئی
اپنے اشکوں کی تجارت نہیں ہوتی مجھ سے
اپنے اشکوں کی تجارت نہیں ہوتی مجھ سے
آﺅ لوگو مرے احساس........ میں پتھر بھر دو
اب کسی غم کی کفالت نہیں ہوتی مجھ سے
اب کسی غم کی کفالت نہیں ہوتی مجھ سے
شعر لکھتا ہوں مگر .....خود سے کنارہ کرکے
اپنے جذبوں کی وکالت نہیں ہوتی مجھ سے
اپنے جذبوں کی وکالت نہیں ہوتی مجھ سے
سہم کر لفظ لپٹ......... جاتے ہیں مجھ سے
درد لکھنے کی جسارت نہیں ہوتی مجھ سے..
درد لکھنے کی جسارت نہیں ہوتی مجھ سے..
لاکھ کم ظرف ہوں لیکن مرے یارو پھر بھی اپنے دشمن سے عداوت نہیں ہوتی مجھ سے
Reviewed by Aamir Rana
on
مئی 26, 2018
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: